Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مضحکہ آؤ اڑائیں عشق بے بنیاد کا

حفیظ جالندھری

مضحکہ آؤ اڑائیں عشق بے بنیاد کا

حفیظ جالندھری

MORE BYحفیظ جالندھری

    مضحکہ آؤ اڑائیں عشق بے بنیاد کا

    اک جدا مدفن بنائیں تیشۂ فرہاد کا

    واہ واہ کیا رنگ بدلا گلشن ایجاد کا

    سایۂ گل پر گماں ہونے لگا صیاد کا

    بہہ چلا ہے اشک حسرت المدد اے برق یاس

    یہ بھی اک دانہ ہے میرے خرمن برباد کا

    کس نگاہ گرم سے دیکھا ہے اس نے وقت قتل

    آہ ٹھنڈی پڑ گئی دم گھٹ گیا فریاد کا

    غنچہ غنچہ خوف سے مجھ کو نظر آیا قفس

    پتے پتے پر ہوا دھوکا کف صیاد کا

    یہ سمجھ لیجے کسی شاعر کے دل کا ٹوٹنا

    ٹوٹ جانا ہے طلسم عالم ایجاد کا

    ہو نہ احساس اسیری تو رہائی ہے محال

    ایسے قیدی نام تک لیتے نہیں میعاد کا

    ضعف کی یہ ہمتیں ہیں ناتوانی کا یہ زور

    ٹکڑے ٹکڑے کر دیا دامن مری فریاد کا

    اس سخنور سے مجھے فیض سخن ہے اے حفیظؔ

    نام نامی ہے گرامی جس جہاں استاد کا

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jalandhari (Pg. 171)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے