مضحکہ خیز یہ کردار ہوا جاتا ہے
وہ جو عاشق تھا اداکار ہوا جاتا ہے
گفتگو کر کے پریشاں ہوں کہ لہجے میں ترے
وہ کھلا پن ہے کہ دیوار ہوا جاتا ہے
کھیل ہے اس کے لیے ترک تعلق کا خیال
اور کوئی سوچ کے بیمار ہوا جاتا ہے
فرق اتنا تو پڑا ہے کہ ملاقات کے دن
اب ذرا دیر سے تیار ہوا جاتا ہے
ایک ہی جیسے ہیں ہم سب کے مسائل شاید
میرا غم سب کا سروکار ہوا جاتا ہے
ہم تو لہروں سے فقط کھیلنے آئے تھے یہاں
اور سمندر ہے کہ بیدار ہوا جاتا ہے
نیند پر جتنے کڑے پہرے لگاتا ہوں میں
خواب کا راستہ ہموار ہوا جاتا ہے
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 78)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.