معیار دو جہاں کے مقدر کا رزق ہیں
معیار دو جہاں کے مقدر کا رزق ہیں
محو طواف چیزیں ہی محور کا رزق ہیں
حس جمال تیز ہو زور سپاہ سے
ورنہ تو بحر و بر بھی سکندر کا رزق ہیں
تجھ سے بچھڑ کے تجھ میں ہی ہونا ہے منہدم
ایسے بھی کشتی بان سمندر کا رزق ہیں
حد شعور ہے ہی یہی اس جہان میں
جتنے ذہین لوگ ہیں دفتر کا رزق ہیں
یہ کہہ کے اہل دل غم دنیا کو سہہ گئے
دھکے تو آدمی کے مقدر کا رزق ہیں
شہر غلط میں تذکرۂ خیر و شر نہیں
ویسے بھی فلسفی یہاں بندر کا رزق ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.