Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

معیار دو جہاں کے مقدر کا رزق ہیں

توحید زیب

معیار دو جہاں کے مقدر کا رزق ہیں

توحید زیب

MORE BYتوحید زیب

    معیار دو جہاں کے مقدر کا رزق ہیں

    محو طواف چیزیں ہی محور کا رزق ہیں

    حس جمال تیز ہو زور سپاہ سے

    ورنہ تو بحر و بر بھی سکندر کا رزق ہیں

    تجھ سے بچھڑ کے تجھ میں ہی ہونا ہے منہدم

    ایسے بھی کشتی بان سمندر کا رزق ہیں

    حد شعور ہے ہی یہی اس جہان میں

    جتنے ذہین لوگ ہیں دفتر کا رزق ہیں

    یہ کہہ کے اہل دل غم دنیا کو سہہ گئے

    دھکے تو آدمی کے مقدر کا رزق ہیں

    شہر غلط میں تذکرۂ خیر و شر نہیں

    ویسے بھی فلسفی یہاں بندر کا رزق ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے