معیار سخن ہوں نہ کوئی عظمت فن ہوں
معیار سخن ہوں نہ کوئی عظمت فن ہوں
بڑھتے ہوئے پتھراؤ میں شیشے کا بدن ہوں
اس طرح مجھے دیکھ رہا ہے کوئی جیسے
میں دور کے جلتے ہوئے خوابوں کی تھکن ہوں
سو بار اندھیروں نے جسے قتل کیا ہے
تخلیق کے ماتھے کی وہی ایک کرن ہوں
آواز انا الحق کی طرح ساتھ ہی تیرے
اک عمر سے اے سلسلۂ دار و رسن ہوں
زخموں کے جھروکے میں کوئی شمع جلا کر
کہتا ہے میں کچھ اور نہیں درد وطن ہوں
ہیں جس کے لیے آج نئے لفظ و معانی
تاریخ کا وہ نشۂ صہبائے کہن ہوں
صحرا کا سلگتا ہوا احساس ہوں جامیؔ
ذروں کی طرح دہر میں بکھرا ہوا تن ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.