مہربانوں کی مہربانی سے
لوگ ملتے ہیں خوش بیانی سے
جب سے ڈوبی ہے سوہنی دریا میں
مجھ کو لگتی ہے آگ پانی سے
زلزلوں سے مکان گرتے ہیں
گھر اجڑتے ہیں بد گمانی سے
کوئی سمجھائے جانے والے کو
دل بہلتا نہیں نشانی سے
آپ نازاں ہیں جس جوانی پر
ہم بھی گزرے ہیں اس جوانی سے
قصہ گو سے یہی گزارش ہے
دور راجا کرے نہ رانی سے
زندگانی سے ایک شکوہ ہے
ایک شکوہ ہے زندگانی سے
کیوں نہ ہوگا شگاف پتھر میں
اشک بہتا رہا روانی سے
فیضؔ دنیا سنبھال اب اپنی
مجھ کو بے دخل کر کہانی سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.