میلے میں گر نظر نہ آتا روپ کسی متوالی کا
میلے میں گر نظر نہ آتا روپ کسی متوالی کا
پھیکا پھیکا رہ جاتا تہوار بھی اس دیوالی کا
مایوں بیٹھے روپ سروپ کے روگ سے واقف لگتی ہے
آنچل بھیگا جاتا ہے اس دولہن کی شہبالی کا
برتن برتن چیخ رہی تھی کون سمجھتا اس کی بات
دل کا برتن خالی تھا اس برتن بیچنے والی کا
گال کی جانب جھکتی ہے شرماتی ہے ہٹ جاتی ہے
آج ارادہ ٹھیک نہیں ہے جان تمہاری بالی کا
شہزادے تلوار تھما دے اب دربان کے ہاتھوں میں
کہہ دے خالی ہاتھ نہ جائے اب کے بار سوالی کا
پھر ممتازؔ کسی کی یادیں کونجیں بن کر لوٹیں گی
موسم آنے والا ہے پھر زخموں کی ہریالی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.