میلوں میں پھیلتے گئے پودے کپاس کے
میلوں میں پھیلتے گئے پودے کپاس کے
محتاج کتنے لوگ ہیں پھر بھی لباس کے
کیا کیا نہ ڈوبتے رہے اوروں کی ذات میں
کیا کیا مظاہرے نہ کیے ہم نے پیاس کے
ہر آدمی کو رنگ سے ہے ان دنوں غرض
قصے پرانے ہو گئے پھولوں کی باس کے
خاورؔ کہیں ہوا کا نہ ہے دھوپ کا گزر
اونچے ہیں سب مکان مرے آس پاس کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.