میں ایسا ذوق زیبائش بروئے کار لے آیا
میں ایسا ذوق زیبائش بروئے کار لے آیا
کہ خود آرائی کی خاطر لباس دار لے آیا
زمیں کی محوری گردش سے عمریں گھٹتی بڑھتی ہیں
گزرتا وقت سائے کو پس دیوار لے آیا
مگر مجھ کو یہ احساس ندامت مار ڈالے گا
پرائے پیڑ سے پھل توڑ کر دو چار لے آیا
یہ سارے لوگ اس کے حق میں رائے دینے والے ہیں
وہ اپنی ساری تصویریں سر بازار لے آیا
جہاں سے واپسی کا راستہ قسمت سے ملتا ہے
وہاں تک قافلے کو قافلہ سالار لے آیا
وراثت میں نسیمؔ اس سے بڑی جاگیر کیا ہوگی
میں دل کی دھڑکنوں میں اپنی ماں کا پیار لے آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.