میں اکثر اہتمام خاطر صیاد کرتا ہوں
میں اکثر اہتمام خاطر صیاد کرتا ہوں
گنوا کر اپنے بال و پر قفس آباد کرتا ہوں
مہندس ہوں میں حرف و صوت کے تازہ جہانوں کا
سو اپنے شعر میں لہجے نئے ایجاد کرتا ہوں
تو کیا فتویٰ کوئی درکار ہے میرے جنوں کو بھی
کہ جا کر میں فقیہ شہر سے فریاد کرتا ہوں
سجاتا ہوں کسی کی یاد سے میں غم کدہ اپنا
اسی صورت دل ناشاد کو میں شاد کرتا ہوں
تقاضا ہے خرد کا میں بھلا دوں اب اسے لیکن
نہ جانے کیوں میں رہ رہ کر اسی کو یاد کرتا ہوں
نئے رستے بنانے کے نئے آداب ہیں پھر بھی
میں اپنے دور میں رہ کر غم فرہاد کرتا ہوں
مری جانب جو پھینکے ہیں مرے احباب نے پتھر
میں ان کو کامیابی کی قوی بنیاد کرتا ہوں
سمجھ میں کچھ نہیں آتا یہ کیسا عدل ہے عادلؔ
کہ خود پر ظلم کرتا اور خود فریاد کرتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.