میرا افسانہ جدا تیری کہانی اور ہے
میرا افسانہ جدا تیری کہانی اور ہے
غم کا راجہ اور ہے خوشیوں کی رانی اور ہے
فرق لہجوں کا ہوا کرتا ہے لفظوں کا نہیں
ہے الگ شعلہ فشانی خوش بیانی اور ہے
میں تو اس کے بس میں ہوں مدت سے ہوں اس کا اسیر
جیت ہے تازہ کوئی یہ کامرانی اور ہے
نام لے کر جس طرح اس نے پکارا ہے مجھے
اس کے اس لہجے سے مجھ کو خوش گمانی اور ہے
اب کے شاید اس پہ بھی مشکل رہا ہجر و فراق
اب کے مہمانوں سے طرز میزبانی اور ہے
جانے کس کے لمس کی اب کے تمنا ہے انہیں
ان بہاروں میں گلابوں پر جوانی اور ہے
مسکرانا تو ہے اس کی عام سی عادت نعیمؔ
اس کے اظہار محبت کی نشانی اور ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.