میرا بچپن ہی مجھے یاد دلانے آئے
میرا بچپن ہی مجھے یاد دلانے آئے
پھر ہتھیلی پہ کوئی نام لکھانے آئے
آ کے چپکے سے کوئی چیخ پڑے کانوں میں
گدگدانے نہ سہی آئے ڈرانے آئے
لوٹ لے آ کے مری صبح کی میٹھی نیندیں
میں کہاں کہتا ہوں وہ مجھ کو جگانے آئے
میرے آنگن میں نہ جگنو ہیں نہ تتلی نہ گلاب
کوئی آئے بھی تو اب کس کے بہانے آئے
دیر تک ٹھہری رہی پلکوں پہ یادوں کی برات
نیند آئی تو کئی خواب سہانے آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.