میرا فن میری غزل تیرا اشارا تو نہیں
میرا فن میری غزل تیرا اشارا تو نہیں
حسن تیرا اسی پردے میں خود آرا تو نہیں
دم ظلمت بھی جو آنکھوں میں ہے تصویر سحر
ہاتھ کچھ اس میں بھی اے دوست تمہارا تو نہیں
کاکل وقت میں سلجھاؤ نظر آتا ہے
آپ نے زلف پریشاں کو سنوارا تو نہیں
میرے احساس کی وادی میں شفق سی جھلکی
مجھ کو دوشیزۂ فطرت نے پکارا تو نہیں
دامن حسن سے کچھ اور سلگ اٹھتی ہے
عشق کی آنکھ میں شبنم بھی شرارا تو نہیں
مانتا ہوں کہ کنارے کی تمنا ہے مجھے
میں نے طوفاں سے کیا پھر بھی کنارا تو نہیں
خون گلشن ہے پس پردۂ اعلان بہار
دیکھنا غنچۂ نورس میں شرارا تو نہیں
پھر نئے سر سے پر و بال میں جنبش سی ہوئی
نرگس شاہد گل کا یہ اشارا تو نہیں
تھم گئی صوت جرس رک گئے رہبر کے قدم
کسی گم کردۂ منزل نے پکارا تو نہیں
میں نے مانا ترے کوچے میں قدم اٹھ نہ سکے
زیست کی دوڑ میں لیکن کبھی ہارا تو نہیں
- کتاب : paalkii kahkashaa.n (Pg. 196)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.