میرا ماضی میری یادوں میں سمٹ آیا ہے
میرا ماضی میری یادوں میں سمٹ آیا ہے
ایک ویرانہ سا آنکھوں میں سمٹ آیا ہے
ایسے محسوس ہوئی تیرے بدن کی خوشبو
عطر جیسے مری سانسوں میں سمٹ آیا ہے
یوں غزل میں تری تصویر بنائی میں نے
تیرا چہرہ مرے لفظوں میں سمٹ آیا ہے
اب بھی ذہنوں میں بہت کچھ ہے ابھی یہ نہ کہو
علم دنیا کا کتابوں میں سمٹ آیا ہے
دن نکلنے کی کوئی فکر نہیں ہے مجھ کو
میرا سورج مری راتوں میں سمٹ آیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.