میرا مذاق عشق ہے رسوا کہیں جسے
ہے راز تیرا حسن معمہ کہیں جسے
پیدا کہا ہے کوئی کہ تجھ سا کہیں جسے
تیرے سوا ہے کون پیارا کہیں جسے
پھر کشتئ امید ہو ساحل سے ہم کنار
اتنا ہی ہو کرم کہ سہارا کہیں جسے
تا زیست بیکلی رہے تیرے فراق میں
جاری ہوں ایسے اشک کہ دریا کہیں جسے
کعبہ ہے تیرا گھر دل شیدا ہے تیرا گھر
لیکن وہ اور کون ہے تجھ سا کہیں جسے
اے برق حسن پھونک دے مجھ کو کچھ اس طرح
سب دیدۂ کلیم کا سرمہ کہیں جسے
پھر کشتیٔ مراد کو ساحل کے پاس لا
پھر موجزن ہو رحم کا دریا کہیں جسے
طوفان معصیت سے ملے جلد تر نجات
ڈال ایسی اک نظر کہ وسیلہ کہیں جسے
ناحق مریض عشق کا کرتے ہیں وہ علاج
تقدیر میں کہاں ہے مداوا کہیں جسے
پیدا وہ درد کر دل الفت نصیب میں
دنیا کے دیکھنے کو تماشا کہیں جسے
دل کو تجلیات کی کرنوں سے دے چمک
تاریکیٔ جہاں کا اجالا کہیں جسے
نظارۂ جمال سے بیتاب ہو نہ دل
وہ ظرف ہو عطا کہ گوارا کہیں جسے
جو دل تھا اپنا مونس و غم خوار و جاں نواز
اتنا کہاں رہا ہے کہ اپنا کہیں جسے
پردے میں چپکے آہ نہ کر تو ہمیں خراب
مل اس طرح حقیقت جلوہ کہیں جسے
دامان عافیت ہی غنیمت ہے اے عمرؔ
اس پر ہی ان کے ظلم ہیں شیدا کہیں جسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.