میرا پیکر مختلف سمتوں میں بٹ کر رہ گیا
میرا پیکر مختلف سمتوں میں بٹ کر رہ گیا
گرد کی صورت ہواؤں سے لپٹ کر رہ گیا
میں چلا تھا جستجوئے غنچہ و گل میں مگر
ایک کانٹا میرے دامن سے لپٹ کر رہ گیا
جب نظر آیا کہ رہزن ہے بشکل رہ نما
قافلے والوں سے میں دانستہ کٹ کر رہ گیا
زندگی جو اک حقیقت تھی کہانی بن گئی
واقعہ تھا میں جو افسانوں میں بٹ کر رہ گیا
حادثہ در حادثہ در حادثہ در حادثہ
سارا ماضی ایک آنسو میں سمٹ کر رہ گیا
ٹکڑے ٹکڑے کر دیا کس نے وفا کا آئنہ
میرا چہرہ انگنت چہروں میں بٹ کر رہ گیا
چھین لیں رزمیؔ ترقی نے ہماری عظمتیں
جتنا قد اونچا ہوا انسان گھٹ کر رہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.