میرا تو نام ریت کے ساگر پہ نقش ہے
میرا تو نام ریت کے ساگر پہ نقش ہے
پھر کس کا نام ہے جو ترے در پہ نقش ہے
پھینکا تھا ہم پہ جو کبھی اس کو اٹھا کے دیکھ
جو کچھ لہو میں تھا اسی پتھر پہ نقش ہے
شاید ادھر سے گزرا ہے اک بار تو کبھی
تیری نظر کا لمس جو منظر پہ نقش ہے
تیرا خیال مجھ سے گو مل کر بچھڑ گیا
اس کی مہک کا عکس مرے گھر پہ نقش ہے
میرے خطوں کو رکھ کے سرہانے وہ سو گیا
جاگا تو میرے جسم کا بستر پہ نقش ہے
اب اس میں جو بھی ڈالئے امرت سے کم نہیں
جو ان لبوں پہ تھا وہی ساغر پہ نقش ہے
جو زخم اک نظر سے ملا تھا وہ بھر گیا
دھندلا سا داغ روح کے پیکر پہ نقش ہے
خنجر چلا تھا مجھ پہ مگر معجزہ ہے یہ
قاتل کا اپنا خون ہی خنجر پہ نقش ہے
آزادؔ کون تھا جو تہوں میں اتر گیا
کس کی حیات ہے جو سمندر پہ نقش ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.