میرا وجود قابل صحرا تو ہے نہیں
میرا وجود قابل صحرا تو ہے نہیں
سودا تمہارے عشق کا رکھا تو ہے نہیں
بہتر ہے بھول جاؤں میں اس کی مخالفت
اس سے نجات کا کوئی ذریعہ تو ہے نہیں
اس دل میں ایک حلقۂ احباب اور ہے
خالی تمہارے نام کا ٹھپہ تو ہے نہیں
اگنی کے سات پھیرے لیے ہیں تمہارے ساتھ
خالی یہ چند روز کا رشتہ تو ہے نہیں
دنیا تماشبین ہے دیکھے تو دیکھ لے
آخر یہ عاشقی مرا پیشہ تو ہے نہیں
سر جھک گیا تمہارا مگر دل نہیں جھکا
سجدہ تمہارا شیخ جی سجدہ تو ہے نہیں
انورؔ چلا گیا ترے در سے یہ سوچ کر
تا عمر اب مجھے وہاں رہنا تو ہے نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.