میرے آغاز کی توقیر کو انجام دکھا
اپنا جوہر تو ذرا گردش ایام دکھا
چاند سورج کی شعاعوں سے ادائیں لے کر
جذبۂ شوق زمانے کو کوئی کام دکھا
کاٹ لی عمر اندھیروں میں اگرچہ مالک
اب تو خوشیوں کے اجالوں میں سحر شام دکھا
او مری آنکھ کی پتلی میں سمانے والے
معجزہ خواب کا ایک روز سر شام دکھا
کچھ زبانی بھی کہا ہے یہ بتا دے قاصد
کیا رقم ہے مرے محبوب کا پیغام دکھا
جھوم کر چوم رہے ہیں جسے پیہم مے خوار
کیسا خوش رنگ ہے ساقی وہ ترا جام دکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.