میرے اعصاب پہ چھاتی ہی چلی جاتی ہے
میرے اعصاب پہ چھاتی ہی چلی جاتی ہے
کوئی صورت مجھے بھاتی ہی چلی جاتی ہے
سانس در سانس مسافر ہیں غبار آلودہ
زندگی خاک اڑاتی ہی چلی جاتی ہے
کون کرتا ہے سماعت کے تقاضے پورے
خامشی شور مچاتی ہی چلی جاتی ہے
دیکھ اشکوں کا سمندر ہے مرے چاروں طرف
موج غم مجھ کو بہاتی ہی چلی جاتی ہے
تیرگی ہے کہ بھٹکتی ہے تری گلیوں میں
روشنی راہ دکھاتی ہی چلی جاتی ہے
میرے سب زخم ہیں نقاد مرے شعروں کے
شاعری حشر اٹھاتی ہی چلی جاتی ہے
روکنے والے مجھے روکتے رہتے ہیں فداؔ
شاعری آگے بڑھاتی ہی چلی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.