میرے احوال کا افسانہ بنایا ہوتا
میرے احوال کا افسانہ بنایا ہوتا
ہر پری زاد کو دیوانہ بنایا ہوتا
تو جو روشن مرا کاشانہ بنایا ہوتا
منہ ہر اک شمع سے پروانہ بنایا ہوتا
ہار تو اس کے گلے کے نہ بنے اشک مرے
دل کو بالے ہی کا دردانہ بنایا ہوتا
دیکھی مسجد کی بنا میں نے یہ دل میں سوچا
کاش اس جا کوئی مے خانہ بنایا ہوتا
دیکھتے شوق سے چھاتی کو لگا بھی لیتے
دل کو جو آئینہ خانہ نہ بنایا ہوتا
حسرت بوسۂ لب کس لئے جاناں رہتی
خاک سے میرے جو پیمانہ بنایا ہوتا
سر کو بازو پہ مرے آپ جو رکھ کر سوتے
زلف کا پلکوں ہی سے شانہ بنایا ہوتا
چمن کوچۂ جاناں میں جو ہوتا میں نسیمؔ
غیر کو سبزۂ بیگانہ بنایا ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.