میرے الفاظ کو گفتار کو کھا جائے گی
میرے الفاظ کو گفتار کو کھا جائے گی
میری وحشت مرے افکار کو کھا جائے گی
اشک روکو نہی بہہ جانے دو ورنہ اک دن
یہ نمی جسم کی دیوار کو کھا جائے گی
بات سن یار مرے دشت ہی بہتر ہے تجھے
تیری ویرانی تو بازار کو کھا جائے گی
جانتا تھا مرے کردار کے خالق کی نظر
بیچ افسانے میں کردار کو کھا جائے گی
وقت ہے اب بھی خدا آ کے بچا لے اس کو
یہ اداسی ترے شہکار کو کھا جائے گی
زندگی پیر سے ہفتے کو اگر کھینچ بھی گئی
موت آرام سے اتوار کو کھا جائے گی
آہ احمدؔ یہ تری عشق میں پانے کی ہوس
یہ ترے عشق کے معیار کو کھا جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.