میرے ارمانوں کو پامال زیاں رہنے بھی دے
میرے ارمانوں کو پامال زیاں رہنے بھی دے
شوق منزل کو شریک کارواں رہنے بھی دے
وعدہ و پیمان الفت کو نہ دے لفظوں کا رنگ
درد سے لبریز نالوں کو جواں رہنے بھی دے
دیکھ مجھ کو حسرت آلودہ نگاہوں سے نہ دیکھ
یہ فسوں یہ شوخ انداز بیاں رہنے بھی دے
حائل الفت اگر ہے زندگی کی کشمکش
زندگی کی کشمکش کو درمیاں رہنے بھی دے
میں جہاں ہوں جس طرح ہوں خوب ہوں دل شاد ہوں
حاصل الفت ہیں یہ بربادیاں رہنے بھی دے
وہ گزشتہ عیش و عشرت وہ نشاط زندگی
خواب تھا اس خواب کی رنگینیاں رہنے بھی دے
دوست مجبور وفا ہو کر نہ کھا دل کا فریب
زندگی پر کامرانی کا گماں رہنے بھی دے
نقش غم کو کیوں مٹاتی ہے دل غمگین سے
یہ مری خونیں بہاریں بے خزاں رہنے بھی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.