میرے بدن کی آگ ہی جھلسا گئی مجھے
میرے بدن کی آگ ہی جھلسا گئی مجھے
دیکھا جو آئنہ تو ہنسی آ گئی مجھے
میری نمود کیا ہے بس اک تودۂ سیاہ
کوندی کبھی جو برق تو چمکا گئی مجھے
جیسے میں اک سبق تھا کبھی کا پڑھا ہوا
اٹھی جو وہ نگاہ تو دہرا گئی مجھے
ہر صبح میں نے خود کو بہ مشکل بہم کیا
آئی جو غم کی رات تو بکھرا گئی مجھے
میں دشت آرزو پہ گھٹا بن کے چھا گیا
گرمی ترے وجود کی برسا گئی مجھے
یہ فرط انتظار ہے یا شدت ہراس
خاموشیوں کی چاپ بھی چونکا گئی مجھے
تیری نظر بھی دے نہ سکی زندگی کا فن
مرنے کا کھیل سہل تھا سکھلا گئی مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.