میرے گھر ہوں کہ کہیں دور دریچوں میں چراغ
میرے گھر ہوں کہ کہیں دور دریچوں میں چراغ
شب ہجراں کا ہے دستور دریچوں میں چراغ
منتظر آنکھ تو تھک ہار کے سو جاتی ہے
جاگتے رہتے ہیں مجبور دریچوں میں چراغ
اب تو آتا ہی نہیں میری گلی میں کوئی
کس کی خدمت پہ ہیں مامور دریچوں میں چراغ
میں ہوں آوارۂ شب اور یہ زاد شب ہیں
دیدۂ تر دل رنجور دریچوں میں چراغ
میرا اور اس کا تعلق ہے فقط اتنا سا
جیسے رکھے ہوں کہیں دور دریچوں میں چراغ
اس کے لوٹ آنے سے بینائی بھی لوٹ آئی ہے
جگمگا اٹھے ہیں بے نور دریچوں میں چراغ
اب تو آزاد ہوں دیوار و در و بام سے میں
اب ہوا کو نہیں منظور دریچوں میں چراغ
شب امید بھی ڈھلنے کو ہے آ جا ساگرؔ
بجھنے والے ہیں یہ مہجور دریچوں میں چراغ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.