میرے ہاتھوں میں کبھی اس کی کلائی دے دے
میرے ہاتھوں میں کبھی اس کی کلائی دے دے
یعنی اک پل کو مجھے ساری خدائی دے دے
اس کے پہلو میں رہوں کاش میں دھڑکن بن کر
میں جو محسوس کروں اس کو سنائی دے دے
ایک اک لمحہ مرا یاد میں اس کی گزرے
بس مجھے وہ ہی وہ ہر شے میں دکھائی دے دے
اس کے آنچل سے لپٹتی ہیں ہوائیں کیونکر
جز مرے سارے زمانے کی جدائی دے دے
تجھ کو آغوش محبت ہو میسر لیکن
اس کے ہاتھوں میں اگر اپنی کمائی دے دے
تو کہ منصف ہے ترا جرم چھپا کر رکھوں
میں کہ مجرم ہوں ترا مجھ کو رہائی دے دے
کہکشاں سمت بدلتی ہے ہر اک موسم میں
اس کو منصورؔ کوئی رنگ حنائی دے دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.