میرے حریف ہی کو سہی چاہتا تو ہے
اب اس کی زندگی میں کوئی تیسرا تو ہے
مانا گزارتا ہے وہ مصروف زندگی
لیکن کبھی کبھی ہی مجھے سوچتا تو ہے
چھلکی ہوئی ہیں ساعت جاں کی گلابیاں
محفل میں آنسوؤں کی ابھی رت جگا تو ہے
اس کو اداس دیکھ کے کتنی خوشی ہوئی
میری تمام عمر کا غم آشنا تو ہے
نوک مژہ پہ اس کی ستارہ کبھی کبھی
میرے دھڑکتے دل کی طرح کانپتا تو ہے
سچ ہے کہ تتلیوں سے اسے ہے مناسبت
کم کم ہی برگ دل پہ مگر بیٹھتا تو ہے
انگڑائیوں سے پھول کی آتی تو ہے صدا
خوشبو کا شوخ و شنگ بدن ٹوٹتا تو ہے
- کتاب : paalkii kahkashaa.n (Pg. 51)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.