میرے ہی جیسا کوئی اس پار تھا
میرے ہی جیسا کوئی اس پار تھا
آنکھ تھی یا روزن دیوار تھا
الٹی جانب بہہ رہی تھیں کشتیاں
اور ہوا کے ہاتھ میں پتوار تھا
آنکھ اٹھا کر دیکھتا کیوں عکس کو
آئنہ کا بھی کوئی معیار تھا
پاؤں دھرنے کو ملی ایسی زمیں
پاؤں دھرنا بھی جہاں دشوار تھا
بات کرتے جا رہے تھے آئنہ
محو حیرت آئنہ بردار تھا
دیکھتا رہتا تھا آنکھیں موند کر
نیند میں تھا یا کوئی بیدار تھا
پوچھتے ہو کیا بلندی کا سبب
زیر پا آصفؔ فراز دار تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.