میرے ہونٹوں کو چھوا چاہتی ہے
میرے ہونٹوں کو چھوا چاہتی ہے
خامشی! تو بھی یہ کیا چاہتی ہے
میرے کمرے میں نہیں ہے جو کہیں
اب وہ کھڑکی بھی کھلا چاہتی ہے
زندگی! گر نہ ادھیڑے گی مجھے
کس لئے میرا سرا چاہتی ہے
سارے ہنگامے ہیں پردے پر اب
فلم بھی ختم ہوا چاہتی ہے
کب سے بیٹھی ہے اداسی پہ میری
یاد کی تتلی اڑا چاہتی ہے
نور مٹی میں ہی ہوگا ان کی
جن چراغوں کو ہوا چاہتی ہے
میرے اندر ہے امس اس درجہ
مجھ میں بارش سی ہوا چاہتی ہے
بھور آئی ہے اریزر کی طرح
شب کی تحریر مٹا چاہتی ہے
آسماں میں ہیں سرابوں کی سی
جن گھٹاؤں کو ہوا چاہتی ہے
چاند کا پھول ہے کھلنے کو پھر
شام اب شب کو چھوا چاہتی ہے
پھر نہ لوٹے گی مری آنکھوں میں
نیند رنگوں سی اڑا چاہتی ہے
- کتاب : Chand Dinner per Baitha Hai (Pg. 50)
- Author : Swapnil Tiwari
- مطبع : Anybook, Gurgaon (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.