میرے ہونٹوں پہ مری آہ و فغاں ہے جاناں
میرے ہونٹوں پہ مری آہ و فغاں ہے جاناں
لوگ کہتے ہیں بڑی تلخ زباں ہے جاناں
جانتے ہیں کہ محبت کا مرض ہے مجھ کو
پوچھ لیتے ہیں مگر درد کہاں ہے جاناں
داس لگتے ہیں یہ دنیا کے سخنور تیرے
تیری باتوں کا وہ انداز بیاں ہے جاناں
کہہ کے پتھر جسے دنیا نے لگا دی ٹھوکر
وہ مرا دل ہے محبت کا مکاں ہے جاناں
درد دیوار پہ مندر کی لکھی چوپائی
آہ میری کسی مسجد کی اذاں ہے جاناں
کر کے گھائل مجھے معصوم بنی بیٹھی ہے
تیری آنکھوں پہ جو پلکوں کی کماں ہے جاناں
میرے سینے پہ ذرا دست حنا رکھ دو تم
دل میں اب عشق کا خورشید جواں ہے جاناں
کر لی مہتاب نے یہ دیکھ کے راتیں کالی
تیرے ہونٹوں پہ جو اک تل کا نشاں ہے جاناں
تیری آنکھوں میں مرے دونوں جہاں بستے ہیں
تیرے قدموں پہ لگی خاک میں جاں ہے جاناں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.