میرے جیسے اس بستی میں اور بھی پاگل رہتے ہیں
میرے جیسے اس بستی میں اور بھی پاگل رہتے ہیں
سب نے آنکھیں گروی رکھ کر آدھے خواب خریدے ہیں
کوئل کوا چیل کبوتر طوطا مینا چڑیا مور
شام ڈھلے سب چپ چپ بیٹھے اک دوجے کو تکتے ہیں
دریا ساگر امبر بادل بارش آندھی دھوپ ہوا
سب تیرا بہروپ ہے سائیں تیرا نام ہی جپتے ہیں
خالی کرسی دو کپ چائے سبزہ خوشبو بوندا باندی
صبح سویرے مجھ سے مل کر تیری باتیں کرتے ہیں
ہجر اداسی وحشت آنسو آوارہ پن بے زاری
شوریدہ دل چاک گریباں سب الفت کے جھگڑے ہیں
ساغرؔ میرؔ فرازؔ اور غالبؔ مومنؔ داغؔ قتیلؔ اور فیضؔ
اوڑھ کے مصرعے نظمیں غزلیں چین سکون سے سوتے ہیں
باتیں یادیں راتیں آنکھیں بانہیں آہیں فریادیں
سونے گھر کے اک کونے میں اکثر مل کر روتے ہیں
چاند ستارے جگنو سورج پریاں جن اڑتے پنچھی
سب دھرتی پر آکر دانشؔ اس کے پاؤں کو چھوتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.