میرے جذبوں کو روانی سے نکل جانا ہے
میرے جذبوں کو روانی سے نکل جانا ہے
کہہ رہے ہیں ہمیں پانی سے نکل جانا ہے
بات کرتے ہوئے لہجہ یہ بتاتا ہے ترا
ہم کو اک روز کہانی سے نکل جانا ہے
اس جنم دن یہ اداسی مجھے کھا جائے گی
دو برس باد جوانی سے نکل جانا ہے
تیرے ہر تحفے کو کمرے سے جدا کر کے اب
تیری ہر ایک نشانی سے نکل جانا ہے
آخری اشک تھے تیرے لیے میرے آنسو
اب یہ بہتے ہوئے پانی سے نکل جانا ہے
یہ عجب ضد ہے عجب طور کی فرمائش ہے
رات کو رات کی رانی سے نکل جانا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.