میرے کاندھے پہ کسی خواب کا سر رکھا رہا
میرے کاندھے پہ کسی خواب کا سر رکھا رہا
اور آنکھوں میں سحر ہونے کا ڈر رکھا رہا
میں بھٹکتا ہی رہا بھوک کے صحراؤں میں
میرے کمرے میں سجا میرا ہنر رکھا رہا
کچھ ضرورت کے سبب مل تو گئے ہم دونوں
دل پہ اک بوجھ بچھڑنے کا مگر رکھا رہا
لو چراغوں کی ترے کپڑے جلا سکتی ہے
چاند تاروں پہ ترا دھیان اگر رکھا رہا
عمر بھر بھٹکے تمنا لیے نادرؔ گھر کی
ایک کاغذ پہ مگر جیب میں گھر رکھا رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.