میرے کاندھوں پہ ان کا چہرہ نمود پائے
میرے کاندھوں پہ ان کا چہرہ نمود پائے
تو عین ممکن ہے میری ہستی وجود پائے
یہ اپنے مرشد سے میں نے سیکھا ہے گریہ کرنا
اسی کی نسبت سے پھر حقیقی سجود پائے
نثار اس خواب کے ہوئی ہے جو دید ان کی
کہ جس کی تعبیر سے لبوں نے درود پائے
یہ حوصلہ ہی تو ہے ہمارا وگرنہ کیا ہے
ہم عشق والے جو اس تلاطم میں کود پائے
بدن زمیں پر اگے وہ کچھ اس طرح سے طارقؔ
کہ اس کے پیکر میں میری مٹی وجود پائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.