میرے خیال و خواب میں صورت اسی کی تھی
میرے خیال و خواب میں صورت اسی کی تھی
میری بجھی نظر کو ضرورت اسی کی تھی
سورج تو اپنے ساتھ لیے دھوپ ڈھل گیا
لیکن وہ در سے لپٹی تمازت اسی کی تھی
دنیا کی الجھنوں سے اگر تھا میں بے خبر
شامل مرے گناہ میں وحشت اسی کی تھی
اشکوں کو قید کر کے بھلا کیا غضب کیا
آنکھیں اسی کی اور ضرورت اسی کی تھی
یہ اور بات ہے کہ تھی خاموش زندگی
لیکن ہماری موت سے نسبت اسی کی تھی
ہر چند اے صدفؔ وہ رہا ہم سے دور دور
لیکن ہمارے دل پہ حکومت اسی کی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.