میرے کوچہ سے تجلی کو چراتے ہوئے لوگ
میرے کوچہ سے تجلی کو چراتے ہوئے لوگ
ظلمت شب تری تاثیر بڑھاتے ہوئے لوگ
لیے بیٹھے ہیں تصور میں کوئی گہرا نشاں
سرخ الفاظ سے تصویر بناتے ہوئے لوگ
تیری گلیوں میں اکیلا ہی رہا تھا لیکن
اب نہیں دیکھتے مجھ کو یہاں آتے ہوئے لوگ
جن کی قبروں پہ کبھی فاتحہ پڑھتا نہیں میں
میرے ماضی کا وہی قصہ سناتے ہوئے لوگ
میرے جیسوں کو تو بازار میں آنے نہ دیا
راستہ تیرے تعاقب میں سجاتے ہوئے لوگ
حافظہ میرا سیہ رات کے مانند ہوا
اب مجھے یاد نہیں چاند دکھاتے ہوئے لوگ
یہ جو قاتل ہیں ترے ان کی تو چل خیر نہیں
پر ترے نام سے ہنگامہ اٹھاتے ہوئے لوگ
نیند دیوار پہ لٹکا کے رکھی ہے سیدؔ
اور بستر پہ ہیں خوابوں کو نچاتے ہوئے لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.