میرے لبوں پہ آج قیامت کا وقت ہے
میرے لبوں پہ آج قیامت کا وقت ہے
نیزے پہ سر ہے اور تلاوت کا وقت ہے
وجہ شکست جنگ کی تفتیش پھر کبھی
پہلے سپاہیوں کی عیادت کا وقت ہے
جگنو بھی گھر سے نکلیں ستارے بھی آئیں ساتھ
مٹی کے اک دیے پہ مصیبت کا وقت ہے
سورج جلا رہا ہے گناہوں کی دھوپ میں
دریا بتا رہا ہے ندامت کا وقت ہے
ہونے لگی ہے تنگ مرے جسم پر یہ خاک
یعنی کہ اب زمین سے ہجرت کا وقت ہے
سبزے بھی جل چکے ہیں پرندے بھی اڑ گئے
ایسا مرے مکان پہ غربت کا وقت ہے
میں جا رہا ہوں اپنا سخن بیچنے سلیمؔ
یارو خطا معاف تجارت کا وقت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.