میرے ماتھے پہ لکھو بخت سے ہارا ہوا ہے
میرے ماتھے پہ لکھو بخت سے ہارا ہوا ہے
اک زبردست زبردست سے ہارا ہوا ہے
ہارتے ہارتے سب ہار گیا عشق میں میں
سب سمجھتے ہیں مگر دشت سے ہارا ہوا ہے
دیکھنا چاہتا ہے پیڑ پہ پھلتے ہوئے پھول
ایک پتا جو ترے تخت سے ہارا ہوا ہے
اب جو ہجراں میں مجھے دیتا ہے تاویلیں بہت
ذہن وہ جو دل کم بخت سے ہارا ہوا ہے
دشت امکان کھلا مجھ پہ تو معلوم پڑا
ہر کوئی دل کے در و بست سے ہارا ہوا ہے
میں سمجھتا ہوں زمانے کا اشارہ احمدؔ
اور یہاں کون ہے جو دشت سے ہارا ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.