میرے مکاں سے کاش یہ منظر دکھائی دے
میرے مکاں سے کاش یہ منظر دکھائی دے
ہریالیوں کے بیچ ترا گھر دکھائی دے
چہرہ کسی کا چاہے لگے ماہتاب سا
جاؤ نہ اتنے پاس کہ پتھر دکھائی دے
اس شخص کو صداؤں سے پہچان جائیے
جس شخص کا نہ جسم نہ پیکر دکھائی دے
آتا ہے اور کون ہوا کے سوا یہاں
اس دشت میں کہاں سے کوئی گھر دکھائی دے
تو میری ذات میں کبھی جھانکے تو کیا عجب
تیرے سوا نہ کچھ مرے اندر دکھائی دے
زخموں کو ناپ لیتا ہے کس طرح دیکھیے
یہ دل جو بحر غم کا شناور دکھائی دے
چل کر اب ایسے شہر میں کچھ دن گزاریے
خاورؔ جہاں نہ کوئی سخنور دکھائی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.