میرے پہلو میں کسی جسم کا سایہ تھا مگر
میرے پہلو میں کسی جسم کا سایہ تھا مگر
وہ مرے پاس بہت دور سے آیا تھا مگر
پردہ ہٹتے ہی وہی دیکھی دکھائی فلمیں
رسم دنیا کا وہی کھیل تماشہ تھا مگر
اب کہاں موج سر دہر میں لفظوں کا بھنور
ورنہ مٹی تو بتاتی ہے کہ دریا تھا مگر
جڑ اکھڑنے پہ کہاں ساعت سبز آئی ہے
مجھ پہ بادل تو بہت زور سے برسا تھا مگر
خود سے بچھڑے ہوئے اک اور برس بیت گیا
اپنے اندر سے نکلتے ہوئے رویا تھا مگر
کون تا عمر فلک بوس رہا ہوگا خلیلؔ
ورنہ افلاک سے رشتہ مرا دہرا تھا مگر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.