میرے قصے جب پرندوں نے سنے اڑنے لگے
میرے قصے جب پرندوں نے سنے اڑنے لگے
کہکشاں کی مثل راہی کو سبھی رستے لگے
ہار کر وہ جان و دل بھی خوش ہیں تیرے شہر میں
عاشقوں کو مہنگے سودے بھی بہت سستے لگے
خود بنے ایندھن چمن میں آگ پھولوں کو لگی
جاگتی آنکھوں کے مجھ کو خواب بھی شعلے لگے
داستاں گو سے شکایت ہی رہے گی عمر بھر
شب نے تو کروٹ نہ بدلی لوگ کیوں سونے لگے
سبز شاخوں پر سلگتے پھول کلیاں دیکھ کر
مندمل جو زخم ہو وہ زخم بھی رسنے لگے
آدمی سب سے مقدم ہے یہی سمجھا ہوں میں
عارضی ہر اک ریاضت میں مجھے رشتے لگے
بارہا ایسا ہوا دل سے شہاب غم اٹھا
دوستوں نے جب سنا پاگل مجھے کہنے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.