میرے سوا بھی کوئی گرفتار مجھ میں ہے
میرے سوا بھی کوئی گرفتار مجھ میں ہے
یا پھر مرا وجود ہی بیزار مجھ میں ہے
میری غزل کسی کے تکلم کی بازگشت
اک یار خوش کلام و طرح دار مجھ میں ہے
حد ہے کہ تو نہ میری اذیت سمجھ سکا
شاید کوئی بلا کا اداکار مجھ میں ہے
جس کا وجود وقت سے پہلے کی بات ہے
وہ بھی عدم سے برسر پیکار مجھ میں ہے
تو ہے کہ تیری ذات کا اقرار ہر نفس
میں ہوں کہ میری ذات کا انکار مجھ میں ہے
تجھ سے نہ کچھ کہا تو کسی سے نہ کچھ کہا
کتنی شدید خواہش اظہار مجھ میں ہے
میں کیا ہوں کائنات میں کچھ بھی نہیں ہوں میں
پھر کیوں اسی سوال کی تکرار مجھ میں ہے
جس دن سے میں وصال کی آسودگی میں ہوں
اس دن سے وہ فراق سے دو چار مجھ میں ہے
میں ہوں کہ ایک پل کی بھی فرصت نہیں مجھے
وہ ہے کہ ایک عمر سے بے کار مجھ میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.