میرے سخن کو درد کا اسلوب مل گیا
میرے سخن کو درد کا اسلوب مل گیا
یعنی غزل کو لہجۂ مطلوب مل گیا
ساز غزل کو حسن غزل کی تلاش تھی
ساز غزل کو نغمۂ مرغوب مل گیا
وہ شخص کیوں نہ خلد بریں سے ہو بے نیاز
قسمت سے جس کو آپ سا محبوب مل گیا
جوش فنا کا ذوق چھپائے نہ چھپ سکا
لے اے صلیب اب ترا مصلوب مل گیا
ہر ایک کو تلاش یہاں خوب تر کی ہے
میں خوش نصیب ہوں کہ بہت خوب مل گیا
دنیا میں اور پھر مجھے کیا چاہیے ادیبؔ
تھا جو بھی میرے نام سے منسوب مل گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.