میرے تو روز و شب سے خسارہ نہیں گیا
میرے تو روز و شب سے خسارہ نہیں گیا
شاید کہ تم کو دل سے پکارا نہیں گیا
بے ربط ہو گئی ہے ترے بعد اس طرح
پھر زندگی کو ہم سے گزارا نہیں گیا
محفوظ میری آنکھیں میں رخصت کا وقت ہے
ان دونوں کھڑکیوں سے نظارہ نہیں گیا
چہرے پہ ہے عیاں وہی تحریر دل شکست
مجھ سے تو اور روپ بھی دھارا نہیں گیا
کشتی وفا کی ڈوبی تو بحر یقین میں
موجیں گئی ہیں ساتھ کنارہ نہیں گیا
ٹوٹا فلک سے جو بھی زمیں زاد بن گیا
واپس پلٹ کے پھر وہ ستارہ نہیں گیا
اے ہادیہؔ سنوار دی دنیا کی رہ گزار
لیکن نصیب اپنا سنوارا نہیں گیا
- کتاب : Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.