میرے الجھے ہوئے بالوں کو سنوارا کیوں ہے
میرے الجھے ہوئے بالوں کو سنوارا کیوں ہے
تیری آنکھوں میں وہی خواب زلیخا کیوں ہے
کم نہیں مجمع دریوزہ گران الفت
اے مرے چاہنے والے مجھے چاہا کیوں ہے
ننگ ہستی ہی نہیں ننگ زمانہ میں ہوں
سجدۂ شوق کا پھر مجھ سے تقاضا کیوں ہے
میں تو اشکوں کے سوا کچھ بھی تجھے دے نہ سکا
اس قدر پیار سے آخر مجھے دیکھا کیوں ہے
اب تلک جو دل بیتاب کو بہلا نہ سکیں
انہیں موہوم امیدوں کا سہارا کیوں ہے
کیا ابھی تک نہ ہوئی رنگ زمانہ کی خبر
شہر یاروں میں مرے عشق کا چرچا کیوں ہے
دل دیوانہ میں اک شمع تو جل اٹھی ہے
دل دیوانہ کو اندیشۂ فردا کیوں ہے
عظمت عشق کا اے دوست بھرم رکھنا ہے
ذرے ذرے پہ یہ عکس چمن آرا کیوں ہے
دل میں رکھا ہے اور آنکھوں میں بسایا ہے مگر
تیرا اقبالؔ ترے پیار سے ڈرتا کیوں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.