میرے زخموں کو جلانے کا ارادہ ہے کیا
میرے زخموں کو جلانے کا ارادہ ہے کیا
پھر جسے توڑ سکو ایسا یہ وعدہ ہے کیا
کوئی مقتل میں نہ آیا ہے اٹھانے کے لئے
ایک ملکہ نے جسے مارا وہ پیادہ ہے کیا
ہوش کو ہوش میں آنے دے ابلتے ہوئے اشک
کیوں غم یار پلاتے ہو یہ بادہ ہے کیا
دیکھ تیری ہی طلب دل کے سوا جاں بھی کرے
تو نے سمجھا ہی نہیں اتنا ہی سادہ ہے کیا
زخم در زخم ہوئی روح بدن سے پوچھے
کھال سے خون ٹپکتا یہ لبادہ ہے کیا
کاسۂ دل کو ترے در پہ رکھا ہے کب سے
جھانک روزن سے بتا تیرا ارادہ ہے کیا
ہر گھڑی میرے خد و خال بدلتے جائیں
چہرہ جھڑتا ہے ہوا سے یہ برادہ ہے کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.