میرے زخموں مری رسوائی کو واپس لے لے
میرے زخموں مری رسوائی کو واپس لے لے
اس سلگتی ہوئی تنہائی کو واپس لے لے
علم آئے نہ اگر کام کسی مفلس کے
آ کے مجھ سے مری دانائی کو واپس لے لے
یا تو سچ کہنے پہ سقراط کو مارے نہ کوئی
یا تو سنسار سے سچائی کو واپس لے لے
چیخ اٹھے ہیں مرے گھر کے یہ خالی برتن
اب تو بازار سے مہنگائی کو واپس لے لے
یا تو ہر سمت یہ دہشت کے نظارے نہ دکھا
یا مری آنکھوں سے بینائی کو واپس لے لے
یا تو انسان کے ہر زخم کو بھر دے مولا
یا تو دنیا سے مسیحائی کو واپس لے لے
شاہد جرم ہو پھر بھی نہ لہو کھول اٹھے
ایسے خاموش تماشائی کو واپس لے لے
بزم باطل میں بھی ہمت رہے حق گوئی کی
یا مری طاقت گویائی کو واپس لے لے
- کتاب : میں اردو بولوں(شعری مجموعہ) (Pg. 17)
- Author : اجئے سحاب
- مطبع : اردو پریس کلب(یو۔پی۔سی) انٹر نیشنل پبلی کیشنز (2019)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.