میری آمد پہ سجاتے تھے جو رستہ میرا
میری آمد پہ سجاتے تھے جو رستہ میرا
دل کیا ہے انہی ہاتھوں نے شکستہ میرا
بھیڑ کو اپنے خیالات بتا سکتا نہیں
ورنہ خوں پانی سے ہو جائے گا سستا میرا
کیسے تہذیب عزا داری سمجھ پائے گا
جس نے دیکھا ہی نہیں ماتمی دستہ میرا
بس اسی زعم میں برباد کیا ہے خود کو
موت کے کام نہ آئے تن خستہ میرا
روٹی ہوتی نہ تھی اور میری جماعت کے دوست
توڑ دیتے تھے بھرم کھول کے بستہ میرا
لوٹ کے آ جا مجھے چھوڑ کے جانے والے
دل تری دید کو اب بھی ہے ترستا میرا
گر مجھے یار کے پہلو میں جگہ مل جاتی
قہر خود پر نہ شب و روز برستا میرا
غیر آباد علاقے بھی بسائے میں نے
مجھ سے لیکن دل ویراں نہیں بستا میرا
پھر کبھی ہاتھ نہ اٹھ پائے دعا کی خاطر
اتنا دشمن نے کیا پہلو شکستہ میرا
میں نے جب دودھ پلایا تھا محبت سے اسے
کیسے ممکن تھا مجھے سانپ نہ ڈستا میرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.