میری آنکھیں مری نیندیں مرا پیکر جاگے
میری آنکھیں مری نیندیں مرا پیکر جاگے
درد سو جائے تو احساس برابر جاگے
دن تو احباب کی صورت ہے گریزاں مجھ سے
رات آئے تو مرے غم میں برابر جاگے
کتنے مانوس ہیں مسجد کے شکستہ گنبد
جب پرندے نہیں لوٹے تو یہ شب بھر جاگے
جیٹھ کی دھوپ نے جھلسا دئے جن کے چہرے
ان درختوں ہی کے ساون میں مقدر جاگے
رات گلشن میں عجب طرح کا ماحول رہا
پیڑ سوتے رہے شاخوں پہ کبوتر جاگے
کب سے ساحل پہ ہے بے خواب برہنہ مچھلی
پھر شناور کوئی ڈوبے تو سمندر جاگے
جس کے احساس نے جھلسا دئے سورج کے گلاب
میری آنکھوں میں اسی دھوپ کے منظر جاگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.