میری آوارہ مزاجی کو مکمل کر دے
میری آوارہ مزاجی کو مکمل کر دے
اے خدا دشت تمنا مرا مقتل کر دے
ٹوٹتے بنتے عناصر میں ہو تحریک کمال
یا مجھے خاک بنا یا مجھے جل تھل کر دے
نہ سہی لالہ و گل نالۂ بلبل نہ سہی
مجھ کو گلشن نہیں کرتا ہے تو جنگل کر دے
دل کو جھلساتا ہے اک یاد کا سورج کب سے
یا خدا اب تو کسی خواب کو بادل کر دے
اب کے برسات لگی آنکھوں سے اندر کی طرف
خوف یہ ہے کہ مرا جسم نہ دلدل کر دے
وہ مجھے ہوش میں رکھتا ہے تڑپنے کے لئے
بارہا میں نے کہا ہے مجھے پاگل کر دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.