میری باتوں پہ خموشی کا گماں ہونا تھا
میری باتوں پہ خموشی کا گماں ہونا تھا
کہاں الفاظ مجھے جن سے بیاں ہونا تھا
جلدبازی نے یہ ترتیب الٹ دی ورنہ
اب جو صحرا ہے اسے نہر رواں ہونا تھا
خیر اچھا ہوا بس ترک مراسم ٹھہرا
ورنہ یہ عشق بھی احساس زیاں ہونا تھا
ساتھ تم تھے تو بہت آئیں بہاریں مجھ پر
اور بہاروں کو بہر حال خزاں ہونا تھا
جب ان آنکھوں نے دکھائے تھے تماشے مجھ کو
پھر تماشوں کو بھلا اور کہاں ہونا تھا
تجربہ میرا بھی کچھ اور برس بڑھ جاتا
تمہیں کچھ اور برس رک کے جواں ہونا تھا
یہ جہاں جیسا ہے بہتر ہے مگر جانے کیوں
ایسا لگتا ہے اسے اور جہاں ہونا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.